سارے خاکے اس کے خاکے سارا منظر اس کا ہے
سارے خاکے اس کے خاکے سارا منظر اس کا ہے
اپنا مقدر قطرۂ شبنم اور سمندر اس کا ہے
گرم ہوائیں دھوپ بگولے دشت یہ صحرا میرے ہیں
کرنیں جگنو شبنم خوشبو سرو صنوبر اس کا ہے
دیکھو وہ تاریخ کھڑی ہے ایک سنہرا باب لئے
جو مقتل میں پہلے پہنچا آج مقدر اس کا ہے
جس کو میں نے پھول دئیے اور پھولوں کی مہکاریں دیں
میری جانب آنے والا پہلا پتھر اس کا ہے
کاہکشاں کی ساری جہتیں چاند کا آنگن دیکھ لیا
ایسی تو ہیں اس کی گلیاں ایسا تو گھر اس کا ہے
میں کیا جانوں قہر و غضب پاداش عمل کی بات وفاؔ
اپنی ہیں زیتون کی شاخیں عرصۂ محشر اس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.