سارے کشتوں سے جدا ڈھنگ اضطراب دل کا ہے
سارے کشتوں سے جدا ڈھنگ اضطراب دل کا ہے
کیوں نہ ہو بسمل بھی تو کس چلبلے قاتل کا ہے
چھپ نہیں سکتا وہ خون اپنے دل بسمل کا ہے
مٹ نہیں سکتا جو دھبہ دامن قاتل کا ہے
امتحاں مد نظر کس منچلے بسمل کا ہے
معرکہ آرا جو یوں ہر ناز اس قاتل کا ہے
بے اجازت اٹھ کے سینہ سے لگائے آپ کو
حوصلہ اتنا بھی اک ارمان والے دل کا ہے
آپ کو یاد آ گئیں ہیں کس کی بزم آرائیاں
حضرت دل کہیے تو قصد آج کس محفل کا ہے
اس طرف مچلا ہوا ہے وصل میں وہ چلبلا
اس طرف جوش اضطراب آرزوئے دل کا ہے
وصل کی شب خون کرنا آرزوئے وصل کا
او تمناؤں کے دشمن کام یہ قاتل کا ہے
معرکہ آرائیاں ہیں آج حسن و عشق کی
سامنا اس جلوہ گہ میں دل ربا سے دل کا ہے
اپنے آدھی رات کو آنے کا باعث کیوں بنے
وہ کہیں قائل بھی جذب الفت کامل کا ہے
موت آئی ہے مجھے او بحر خوبی وصل میں
میرا بیڑا ڈوبنے والا لب ساحل کا ہے
سینہ سے سینہ ملا دینا تو کچھ مشکل نہیں
یار مشکل تو ترے دل سے ملانا دل کا ہے
شوخیٔ قاتل میں ہے بسمل کا رنگ اضطراب
رنگ بسمل کی تڑپ میں شوخیٔ قاتل کا ہے
- کتاب : Pathan Shayraat ka Tazkira (Pg. 120)
- Author : Khan Mohammad Atif
- مطبع : Khan Mohammad Atif (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.