سارے منظر دل کش تھے ہر بات سہانی لگتی تھی
سارے منظر دل کش تھے ہر بات سہانی لگتی تھی
جیون کی ہر شام ہمیں تب ایک کہانی لگتی تھی
جس کا چاند سا چہرا تھا اور زلف سنہری بادل سی
مست ہوا کا آنچل تھامے ایک دوانی لگتی تھی
اپنے خواب نئے لگتے تھے اور پھر ان کے آگے سب
دنیا اور زمانے کی ہر بات پرانی لگتی تھی
پیار کے موسم کی خوشبو سے غنچہ غنچہ مہکا تھا
مہکی مہکی دنیا ساری رات کی رانی لگتی تھی
لمحوں کے رنگین غبارے ہاتھ سے چھوٹے جاتے تھے
موسم دکھ کا درد کی رت سب آنی جانی لگتی تھی
قوس قزح کی بارش میں یہ جذبوں کی منہ زور ہوا
موج اڑاتے بل کھاتے دریا کی روانی لگتی تھی
اب دیکھیں تو دور کہیں پر یادوں کی پھلواری میں
رنگوں سے بھرپور فضا تھی جو لافانی لگتی تھی
- کتاب : Koi bhi rut ho (Pg. 41)
- Author : Farah iqbal
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.