سارے منظر خاک ہوتے جا رہے ہیں دوستو
سارے منظر خاک ہوتے جا رہے ہیں دوستو
ہم نے جو پایا ہے کھوتے جا رہے ہیں دوستو
آؤ پیدل ہی سفر کے سلسلوں کو روند دیں
بیٹھے بیٹھے بانجھ ہوتے جا رہے ہیں دوستو
سانس کی ڈوری میں اجڑے موسموں کی سیپیاں
اک تسلسل سے پروتے جا رہے ہیں دوستو
تیرتی مڑ مڑ کے تکتی کشتیوں کے بادباں
رفتہ رفتہ دور ہوتے جا رہے ہیں دوستو
نا سمجھ اس سر زمین پر آنے والوں کے لیے
نت نئے بحران بوتے جا رہے ہیں دوستو
یہ گھنی چھاؤں پڑاؤ تھی نئے آغاز کا
اس گھنی چھاؤں میں سوتے جا رہے ہیں دوستو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.