Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سارے امیدوں کے پھولوں کو کچل کر رکھ دیا

زاہد ٹانڈوی

سارے امیدوں کے پھولوں کو کچل کر رکھ دیا

زاہد ٹانڈوی

MORE BYزاہد ٹانڈوی

    سارے امیدوں کے پھولوں کو کچل کر رکھ دیا

    شیشۂ دل پر ہمارے اس نے پتھر رکھ دیا

    اپنی بستی سے اندھیرا دور ہو یہ سوچ کر

    آگ کی بانہوں میں ہم نے اپنا چھپر رکھ دیا

    اس کی آنکھوں میں جو دیکھے تھے بوقت رخصتی

    نام ان اشکوں کا ہم نے لعل و گوہر رکھ دیا

    کیا نئی تہذیب میرے گھر تلک بھی آ گئی

    سر کا دوپٹہ جو بیٹی نے اٹھا کر رکھ دیا

    ساری ہی تحریر ملیا میٹ ہو کر رہ گئی

    اس نے کاغذ پر جو اپنا دیدۂ تر رکھ دیا

    مصلحت کے پھولوں میں خنجر نہ ہو کوئی چھپا

    سوچئے قدموں پہ اس نے کیوں مرے سر رکھ دیا

    خود وہ اپنے آپ میں مجبور تھا زاہدؔ بہت

    بے وفائی کا مگر الزام مجھ پر رکھ دیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے