سارے وعدوں سے مکر جانا تھا
سارے وعدوں سے مکر جانا تھا
دل نے اک روز تو بھر جانا تھا
بحر سے اٹھ کے ہوا کے ہم راہ
ہم کو صحرا میں بکھر جانا تھا
راہ پرخار تھی اور آبلہ پا
جا نہ سکتے تھے مگر جانا تھا
یہ کہاں آ گئے بہتے بہتے
جس طرف تو ہے ادھر جانا تھا
وادئ نور میں رکنا تھا ہمیں
خیمۂ گل میں ٹھہر جانا تھا
اب یہاں آ کے بھی کرنا کیا ہے
تیری چوکھٹ ہی پہ مر جانا تھا
ٹکٹکی باندھ رکھی ہے تجھ پر
میری آنکھوں کو تو بھر جانا تھا
رقص کرنا تھا بھنور کے ہم راہ
اور پاتال اتر جانا تھا
چاند بھی جاگتا رہتا کب تک
ہم کو بھی لوٹ کے گھر جانا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.