ساری بزم طلب تمہاری ہے
ساری بزم طلب تمہاری ہے
دن تمہارا ہے شب تمہاری ہے
شاخ جاں پہ یہ پیار کی شبنم
پہلے میری تھی اب تمہاری ہے
میری سانسوں میں وصل کی خوشبو
جتنی ہے سب کی سب تمہاری ہے
یہ جو اک بے خودی کا دریا ہے
اس میں موج طرب تمہاری ہے
سوچتی ہوں کہ یہ بدن کی مہک
کب نہیں اور کب تمہاری ہے
نشۂ چشم و لب تمہارا ہے
شاخ بنت عنب تمہاری ہے
روشنی مہتاب سے بڑھ کر
دل میں شاہ عرب تمہاری ہے
تم نے سوچا ہے یہ کبھی افروزؔ
زندگی بے سبب تمہاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.