ساری دنیا جب غم دوراں سے گھبرا جائے ہے
ساری دنیا جب غم دوراں سے گھبرا جائے ہے
آپ کا دیوانہ تو اس دم بھی ہنستا جائے ہے
اک گھڑی ایسی بھی آتی ہے تصور میں ترے
جب خود اپنے جی سے تیرا حال پوچھا جائے ہے
پوچھتے کیا ہو دل غم آشنا کے حوصلے
یہ سفینہ وہ ہے جو طوفاں سے ٹکرا جائے ہے
زیست کا انجام کیا ہے گردش دوراں ہے کیا
ہاتھ میں ہو جام تو یہ کس سے سوچا جائے ہے
بس ہی کیا ہے اپنا شارقؔ فطرت مختار پر
جو دکھایا جا رہا ہے ہم کو دیکھا جائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.