ساری رات کہانی سن کے ہم تو لب نہ کھولیں گے
ساری رات کہانی سن کے ہم تو لب نہ کھولیں گے
ویسے چھپ کے ہنس بھی لیں گے ویسے تنہا رو لیں گے
اجڑے دل کی بستی والے اتنے غافل ہوتے ہیں
کھو بھی گئے تو اس میلے میں کسی کے سنگ بھی ہو لیں گے
بادل گرجے بجلی کڑکے یا ساون بھادوں برسیں
ہم سڑکوں پہ رہنے والے چپی سادھ کے سو لیں گے
یارو تم یہ فکر نہ کرنا کس کے سر الزام لگے
ہم تو اپنے خون سے اپنے دونوں ہاتھ بھگو لیں گے
جب بھی درد سے دل تڑپے گا ٹکڑے ٹکڑے ہوگی روح
کسی اندھیرے کمرے میں ہم دل میں درد سمو لیں گے
ہم نے ساری عمر اکیلے موت کا رستہ دیکھا ہے
جب بھی آئی کسی بھی چوکھٹ پر سر رکھ کے سو لیں گے
چپکے چپکے کفن لپیٹے نکلیں گے جب ہم گھر سے
لاکھ بلاؤ گے رو رو کر ہرگز آنکھ نہ کھولیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.