ساری تعبیریں ہیں اس کی سارے خواب اس کے لیے
ساری تعبیریں ہیں اس کی سارے خواب اس کے لیے
ہر سوال اس کے لیے ہے ہر جواب اس کے لیے
ہجر کے لمحے شماریں یا لکیریں حرف ہم
ہر حساب اس کے لیے ہے ہر کتاب اس کے لیے
قرب اس کا ہے ہماری واپسی کا منتظر
جھیلتے ہیں ہم بھی دوری کا عذاب اس کے لیے
وہ ہمارے واسطے رہتا ہے ہر دم مضطرب
ہم بھی ہیں آئے ہوئے زیر عتاب اس کے لیے
اس کے ہر دکھ کا مداوا اپنے بس میں بھی نہیں
اشک خوں اس کے لیے ہیں دل کباب اس کے لیے
من کی ہر خواہش کو وارا اس کی چاہت پر شفیقؔ
کھل رہے ہیں تن پہ زخموں کے گلاب اس کے لیے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 359)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.