ساری ترتیب زمانی مری دیکھی ہوئی ہے
ساری ترتیب زمانی مری دیکھی ہوئی ہے
اس کی تشکیل پرانی مری دیکھی ہوئی ہے
ذرے ذرے کو بتاتا پھروں کیا بحر تھا میں
ریگ صحرا نے روانی مری دیکھی ہوئی ہے
یہ جو ہستی ہے کبھی خواب ہوا کرتی تھی
خواب کی نقل مکانی مری دیکھی ہوئی ہے
یوں ہی تو کنج قناعت میں نہیں آیا ہوں
خسروی شاہجہانی مری دیکھی ہوئی ہے
دل کے بازار میں کیا سود و زیاں ہوتا تھا
اس کی ارزانی گرانی مری دیکھی ہوئی ہے
اک زمانے میں تو میں لفظ ہوا کرتا تھا
تنگئی جوئے معانی مری دیکھی ہوئی ہے
تم جو سنتے ہو چراغوں کی زبانی تو سنو
شب کی ہر ایک کہانی مری دیکھی ہوئی ہے
میں ترے وصل کے گرداب میں آنے کا نہیں
اس کی ہر موج پرانی مری دیکھی ہوئی ہے
- کتاب : ruki huii shamon kii raahdaariyaz (Pg. 17)
- Author : taariq naa.iim
- مطبع : ukaas publication (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.