ساتھ چلتے جا رہے ہیں پاس آ سکتے نہیں
ساتھ چلتے جا رہے ہیں پاس آ سکتے نہیں
اک ندی کے دو کناروں کو ملا سکتے نہیں
دینے والے نے دیا سب کچھ عجب انداز سے
سامنے دنیا پڑی ہے اور اٹھا سکتے نہیں
اس کی بھی مجبوریاں ہیں میری بھی مجبوریاں
روز ملتے ہیں مگر گھر میں بتا سکتے نہیں
کس نے کس کا نام اینٹوں پر لکھا ہے خون سے
اشتہاروں سے یہ دیواریں چھپا سکتے نہیں
راز جب سینے سے باہر ہو گیا اپنا کہاں
ریت پر بکھرے ہوئے آنسو اٹھا سکتے نہیں
آدمی کیا ہے گزرتے وقت کی تصویر ہے
جانے والے کو صدا دے کر بلا سکتے نہیں
شہر میں رہتے ہوئے ہم کو زمانہ ہو گیا
کون رہتا ہے کہاں کچھ بھی بتا سکتے نہیں
اس کی یادوں سے مہکنے لگتا ہے سارا بدن
پیار کی خوشبو کو سینے میں چھپا سکتے نہیں
پتھروں کے برتنوں میں آنسوؤں کو کیا رکھیں
پھول کو لفظوں کے گملوں میں کھلا سکتے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.