ساتھ دریا کے ہم بھی جائیں کیا
ساتھ دریا کے ہم بھی جائیں کیا
زور لہروں کا آزمائیں کیا
پیڑ سارے اجڑ چکے کب کے
شور کرتی ہیں پھر ہوائیں کیا
کب وہ گزرے گی اس خرابے سے
فصل گل سے یہ پوچھ آئیں کیا
پھول باغوں میں جب نہیں کھلتے
پھول گملوں میں ہم کھلائیں کیا
رات جنگل کی شہر میں آئی
گھر چراغوں سے جگمگائیں کیا
جو خدا ہے کبھی تو سوچے وہ
ایک دنیا نئی بنائیں کیا
خوف کیسا ہے شام سے فکریؔ
آج اتریں گی پھر بلائیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.