ساتھ کس کو چاہیے اب دھوپ کا
ٹھنڈ میں لیں گے مزہ سب دھوپ کا
بٹ گئے ہیں مذہبوں میں سب یہاں
کوئی بتلائے تو مذہب دھوپ کا
مشکلوں میں ساتھ کوئی بھی نہیں
آج سمجھے ہم تو مطلب دھوپ کا
گرم موسم سے پریشاں سب ہوئے
جسم ٹھنڈا کر دے اے رب دھوپ کا
چھانو گھر سے اوڑھ کر نکلا کرو
کیا پتہ موسم ڈھلے کب دھوپ کا
پڑھ کے آئیں پھر نیا کوئی سبق
کھل گیا ہے دیکھو مطلب دھوپ کا
چھانو تب حاصل ہوئی مجھ کو احدؔ
طے کیا ہر دن سفر جب دھوپ کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.