ساون کا مہینہ بھی ہے بارش بھی نہیں ہے
ساون کا مہینہ بھی ہے بارش بھی نہیں ہے
سوکھے ہوئے کھیتوں پہ نوازش بھی نہیں ہے
اب سر بہ گریباں ہے مرے شہر کا موسم
احباب بھی خاموش ہیں سازش بھی نہیں ہے
ہر موڑ پہ ملتی ہیں تحیر کی لکیریں
پہلے کی طرح طرز نگارش بھی نہیں ہے
ہر گام پہ طوفاں کا تسلسل ہے مرے ساتھ
پیروں میں ابھی تک مرے لغزش بھی نہیں ہے
میں رخت سفر باندھ کے نکلا تو ہوں گھر سے
ہر گوشۂ دل میں کوئی خواہش بھی نہیں ہے
ساکت ہے فضا وقت کی مسموم ہوا سے
تتلی کے پروں میں کوئی جنبش بھی نہیں ہے
محنت کا صلہ کیسے کرے گا وہ مقرر
خالدؔ مرے ہم راہ سفارش بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.