سایہ سا اک خیال کی پہنائیوں میں تھا
سایہ سا اک خیال کی پہنائیوں میں تھا
ساتھی کوئی تو رات کی تنہائیوں میں تھا
ہر زخم میرے جسم کا میرا گواہ ہے
میں بھی شریک اپنے تماشائیوں میں تھا
غیروں کی تہمتوں کا حوالہ بجا مگر
میرا بھی ہاتھ کچھ مری رسوائیوں میں تھا
ٹوٹے ہوئے بدن پہ لکیروں کے جال تھے
قرنوں کا عکس عمر کی پرچھائیوں میں تھا
گرداب غم سے کون کسی کو نکالتا
ہر شخص غرق اپنی ہی گہرائیوں میں تھا
نغموں کی لے سے آگ سی دل میں اتر گئی
سر رخصتی کے سوز کا شہنائیوں میں تھا
راسخؔ تمام گاؤں کے سوکھے پڑے تھے کھیت
بارش کا زور شہر کی انگنائیوں میں تھا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 466)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.