سایہ تھا میرا اور مرے شیدائیوں میں تھا
سایہ تھا میرا اور مرے شیدائیوں میں تھا
اک انجمن سا وہ مری تنہائیوں میں تھا
چھنتی تھی شب کو چاندنی بادل کی اوٹ سے
پیکر کا اس کے عکس سا پرچھائیوں میں تھا
کوئل کی کوک بھی نہ جواب اس کا ہو سکی
لہرا ترے گلے کا جو شہنائیوں میں تھا
جس دم مری عمارت دل شعلہ پوش تھی
میں نے سنا کہ وہ بھی تماشائیوں میں تھا
اٹھا اسی سے زیست کے احساس کا خمیر
جو درد دل کے زخم کی پہنائیوں میں تھا
جب شہر میں فساد ہوا تو امیر شہر
دیکھا گیا کہ آپ ہی بلوائیوں میں تھا
بے حد حسین تھا مگر آزرؔ مجھے تو بس
یاد اس قدر رہا کہ وہ ہرجائیوں میں تھا
- کتاب : Qarz-e-jan (Pg. 20)
- Author : Rashid Azar
- مطبع : Rashid Azar (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.