سایوں سے لپٹ رہے تھے سائے
سایوں سے لپٹ رہے تھے سائے
دل پھر بھی فضا میں جگمگائے
بے صرفہ بھٹک رہی تھیں راہیں
ہم نور سحر کو ڈھونڈ لائے
یہ گردش روزگار کیا ہے
ہم شام و سحر کو دیکھ آئے
ہر صبح تری نظر کا پرتو
ہر شام تری بھوؤں کے سائے
ہے فصل بہار کا یہ دستور
جو آئے چمن میں مسکرائے
کیا چیز ہے یہ فسانۂ دل
جب کہنے لگیں تو بھول جائے
تم ہی نہ سمجھ سکے مری بات
اب کس کی سمجھ میں بات آئے
سونی رہی انتظار کی رات
اشکوں نے بہت دیے جلائے
وہ دن جو بہار زندگی تھے
وہ دن کبھی لوٹ کر نہ آئے
- کتاب : (Sau Baar Chaman Mahka)Kulliyat-e- Sufi Tabassum (Pg. 149)
- Author : Sufi Ghulam Mustafa Tabassum
- مطبع : Alhamd Publications, Lahore (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.