ساز دل ساز جنوں ساز وفا کچھ بھی نہیں
ساز دل ساز جنوں ساز وفا کچھ بھی نہیں
وہ نہ ہوں پاس تو جینے کا مزہ کچھ بھی نہیں
جینے والوں کے لیے اس کی بڑی قیمت ہے
مرنے والوں کے لیے آب بقا کچھ بھی نہیں
مصلحت کہتی ہے لوگوں سے کہ میرے گھر میں
اس طرح آگ لگی ہے کہ جلا کچھ بھی نہیں
ان کے ہاتھوں میں ہے تقدیر جہاں دیوانے
تیرے ہاتھوں میں لکیروں کے سوا کچھ بھی نہیں
بے خطا ایسے بھی دیکھے ہیں جہاں میں تم نے
ہے خطا جن کا یہ کہنا کہ خطا کچھ بھی نہیں
جب سے مجروح ہوئی لذت احساس الم
درد میں غم میں تڑپنے میں مزا کچھ بھی نہیں
کیا بتائیں کہ غم دل کے علاوہ شاہدؔ
ہم کو اس شہر نگاراں سے ملا کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.