ساز ہستی پہ ابھی جھوم کے گا لے مجھ کو
ساز ہستی پہ ابھی جھوم کے گا لے مجھ کو
زندگی سے یہ کہو اور نہ ٹالے مجھ کو
میں نے تو صبح درخشاں کی دعا مانگی تھی
کیوں ملے زرد چراغوں کے اجالے مجھ کو
تجھ کو پانے کے لیے عمر گنوا دی میں نے
حق تو بنتا ہے کہ تو اپنا بنا لے مجھ کو
یہ تو ساقی کی جگہ اور کوئی بیٹھا ہے
یہ جو گن گن کے پلاتا ہے پیالے مجھ کو
میں زمانے کے جھمیلوں میں دھنسا جاتا ہوں
اس سے کہیے کہ وہ دلدل سے نکالے مجھ کو
اپنی خاموش تمنا کی اذیت سے نکل
جو سنانا ہے ذرا کھل کے سنا لے مجھ کو
ناتوانی ہی مری تاب و تواں ہے عادلؔ
میں نے کب تجھ سے کہا تھا کہ بچا لے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.