ساز امید چھیڑ کر تاروں کی تھرتھری نہ دیکھ
ساز امید چھیڑ کر تاروں کی تھرتھری نہ دیکھ
راز شکستگی سمجھ رنگ شکستگی نہ دیکھ
خندۂ بے ضرر کہاں غنچہ و گل سے درس لے
فطرت زندگی پہ جا عشرت زندگی نہ دیکھ
ہوگی فضائے آشیاں سوز چمن سے سازگار
برق گداز بن کے جی برق کی برہمی نہ دیکھ
سود و زیاں کے مرحلے بچ اگر ان سے بچ سکے
اپنے سے کچھ کمی نہ کر اور کوئی کمی نہ دیکھ
چاند ہے تیرا ہم سفر کوئی نہیں ہے راہبر
آگے قدم بڑھا کے رکھ دور کی روشنی نہ دیکھ
تو ہی اگر سبک نہ ہو تیرے سوا ہے ماسوا
اپنی فروتنی نباہ غیر کی برتری نہ دیکھ
کچھ بھی نہیں یہ اونچ نیچ دامن اعتبار کھینچ
عزت آدمی کو تول قیمت آدمی نہ دیکھ
اپنے مقام پر سنبھل چل تو یگانہ وار چل
دولت دوستی سمیٹ جانب دشمنی نہ دیکھ
عقل کی منزلت کے ساتھ عقل کی منزلیں بھی ہیں
علم کی عصمتیں بچا جہل کی ابتری نہ دیکھ
اپنے نظام سے الجھ صبح سے شام سے الجھ
آفت بے زری کو جان لعنت بے زری نہ دیکھ
تو نے مگر شہابؔ کے شعر سنے بھی ہوں کبھی
عظمت شاعری کو لے شہرت شاعری نہ دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.