ساز روتا ہے چیخ گاتی ہے
ساز روتا ہے چیخ گاتی ہے
میرا نغمہ تصوراتی ہے
ایک اندھے سے غسل خانے میں
چاندنی دھوپ سے نہاتی ہے
سن کے تعبیر کے خراٹوں کو
خواب کی نیند ٹوٹ جاتی ہے
ہجر کو گود میں لٹا کر شب
وصل کی لوریاں سناتی ہے
میرا لہجہ ہے مثل سودائی
اور انداز نفسیاتی ہے
سیڑھیاں چڑھتے چڑھتے جیون کی
سانس کی سانس پھول جاتی ہے
وادئ گل کی شاہزادی اب
خون کے لوتھڑے اٹھاتی ہے
شاعری ریت کی سلائی سے
پانیوں میں گرہ لگاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.