سازش میں میرے قتل کی وہ مبتلا تو ہے
سازش میں میرے قتل کی وہ مبتلا تو ہے
مجھ کو خوشی یہ ہے وہ مجھے سوچتا تو ہے
اچھا نہیں برا ہی سہی مانتا تو ہے
اس کے تخیلات میں میری جگہ تو ہے
اقبال مال عیش حکومت نہیں رہی
لیکن ہمارے پاس ہماری انا تو ہے
قصوں کہانیوں میں کتابوں میں ہی سہی
اب بھی ہماری دنیا میں باقی وفا تو ہے
آنکھوں کو ہی شعور سماعت نہیں رہا
ورنہ ہر ایک چہرہ یہاں بولتا تو ہے
دو چار جس سے ہوتا ہے شاعر چھپائے لاکھ
وہ کرب شاعری سے کہیں جھانکتا تو ہے
چاہی تھی جتنی داد نہیں دی تو کیا ہوا
لیکن سعادتؔ آپ نے مجھ کو سنا تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.