سازشوں کے دور میں موسم نے یوں جکڑا ہمیں
سازشوں کے دور میں موسم نے یوں جکڑا ہمیں
عین ممکن ہے مورخ بھی لکھے اندھا ہمیں
دوستی کی یہ ضروری شرط ہو جیسے کوئی
ہر قدم پر دوستوں نے دے دیا دھوکا ہمیں
جلتے خیموں میں ہماری نسل روندی جائے گی
یاد رکھے گی ہمارے بعد یہ دنیا ہمیں
پھر سنائی دے رہی ہے ہر طرف گھوڑوں کی ٹاپ
پھر نوید تشنگی دینے لگے دریا ہمیں
آدمی ہیں ہم نہیں ہیں پیڑ پر صابرؔ رضاؔ
بانٹنا ہوگا کڑکتی دھوپ میں سایہ ہمیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 362)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.