سازشوں کی بھیڑ تھی چہرہ چھپا کر چل دئے
سازشوں کی بھیڑ تھی چہرہ چھپا کر چل دئے
نفرتوں کی آگ سے دامن بچا کر چل دئے
نا مکمل داستاں دل میں سمٹ کر رہ گئی
وہ زمانہ کی کئی باتیں سنا کر چل دئے
ذکر میرا گفتگو میں جب کبھی بھی آ گیا
مسکرائے اور پھر نظریں جھکا کر چل دئے
منزل دیوانگی حاصل ہوئی یوں ہی نہیں
کیا بتائیں پیار میں کیا کیا گنوا کر چل دئے
وقت سے پہلے بڑا ہونے کا یہ حاصل ہوا
تشنگی میں ہم سمندر کو اٹھا کر چل دئے
رنگ کالا پڑ گیا ہے مرمری تقدیر کا
مفلسی کی دھوپ میں ارماں جلا کر چل دئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.