سب آگ ظاہری تھی دلوں میں لگی نہ تھی
سب آگ ظاہری تھی دلوں میں لگی نہ تھی
مجھ کو بھی کب جنوں تھا اگر وہ پری نہ تھی
حسرت ملال درد تڑپ خواب آرزو
اک کارواں تھا ساتھ مرے بس وہی نہ تھی
وہ دشت انتشار میں ایسا غزال تھا
نافہ سے جس کے مشک ابھی تک اڑی نہ تھی
پھر یہ ہوا کہ دونوں جدا ہو گئے مگر
اس کو بھی تھا ملال مجھے بھی خوشی نہ تھی
سوچا تو ایک ابر کا ٹکڑا برس گیا
دیکھا تو دور دور ہوا میں نمی نہ تھی
دنیا تو دوستی پہ رضامند تھی ضیاؔ
پر کیا کریں کہ خود سے مری دشمنی نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.