سب فیصلے خلاف ہمارے گئے تو کیا
ہم بے گناہ جان سے مارے گئے تو کیا
یہ کم نہیں کہ یاد ہی رکھا گیا ہمیں
محفل میں سب کے بعد پکارے گئے تو کیا
پانی تمام صحن کا جب پی گئی زمین
کاغذ کے اب سفینے اتارے گئے تو کیا
تم بے وفا ہو کون یہاں جانتا نہیں
تم بے وفا نہ کہہ کے پکارے گئے تو کیا
رونق نہ کم ہوئی کبھی اس بزم ناز کی
کچھ کہکشاں سے ٹوٹ کے تارے گئے تو کیا
خطرے میں آج بھی ہے یقیں کا مرے وجود
کچھ سانپ آستین کے مارے گئے تو کیا
جنت نہیں ملی ہے یہی جانتے ہیں ہم
جنت کے سامنے سے گزارے گئے تو کیا
میں بھی شکار عشق ہی کے سانحے میں ہوں
اس حادثے میں آپ بھی مارے گئے تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.