سب ہیں مصروف خون پینے میں
سب ہیں مصروف خون پینے میں
کون جھانکے کسی کے سینے میں
لہریں آداب کر کے اٹھتی ہیں
کون بیٹھا ہے اس سفینے میں
میرؔ کے شعر تک نہیں ٹکتے
وہ خلا ہے ہمارے سینے میں
آنکھ میں اب نظر نہیں باقی
دل نہیں ہے کسی کے سینے میں
آنسوؤں سے لہو ندارد اور
خون شامل نہیں پسینے میں
یہی موسم ہے آؤ مر جائیں
پھول کھلتے ہیں اس مہینے میں
موت آواز دینے لگتی ہے
جی لگاتا ہوں جب بھی جینے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.