سب ہیں مصروف کسی کو یہاں فرصت نہیں ہے
سب ہیں مصروف کسی کو یہاں فرصت نہیں ہے
سب ضرورت ہے مگر کار ضرورت نہیں ہے
تجھ سے دشنام طرازوں کی حمایت کے لئے
اب مرے پاس کوئی حرف سہولت نہیں ہے
روز اک حشر بپا کرتے تھے جس کی خاطر
ہم یہ سنتے ہیں کہ وہ فتنۂ قامت نہیں ہے
عکس رم سازیٔ وحشت سے اسے ہے نسبت
اب تو آئینوں کو پہلی سی وہ حیرت نہیں ہے
کس لئے ترک تعلق پہ ندامت ہے تجھے
اے مری جان مجھے کوئی شکایت نہیں ہے
رقص آشوب عجب دیکھا ہے گلیوں میں تری
اے مرے شہر یہاں کوئی سلامت نہیں ہے
حکم ہے خانۂ وحشت کے مکینوں سے کہو
اب یہاں سانس بھی لینے کی اجازت نہیں ہے
خوں بہا مانگنے والوں کو ندامت ہے بہت
میرے قاتل کو مگر کوئی ندامت نہیں ہے
رمز و اسرار سے خالی نہیں ہوتے مرے شعر
یہ الگ بات کہ شاہدؔ کو وہ شہرت نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.