سب ہیں محتاج فقط ایک خدا دیتا ہے
سب ہیں محتاج فقط ایک خدا دیتا ہے
مانگ کے دیکھ وہ دامن سے سوا دیتا ہے
دل تو پھر دل ہے وہ پتھر کو جلا دیتا ہے
جس کو چھو دیتا ہے آئینہ بنا دیتا ہے
میں کہ ویرانے میں اک پھول کھلانے سے رہا
وہ کہ صحرا کو بھی گلزار بنا دیتا ہے
دل وہ پاگل ہے کہ روتا ہے تو روتے روتے
قطرۂ اشک کا انبار لگا دیتا ہے
پھونس کا گھر ہے مرے گاؤں کے اندر سب کا
بجھتے شعلوں کو یہاں کون ہوا دیتا ہے
مجھ کو انگور کی بیٹی سے وہ حاصل نہ ہوا
تیری آنکھوں کا تصور جو نشہ دیتا ہے
سر ہتھیلی پہ لئے قصد سفر لازم ہے
حوصلہ سوئے یقیں بڑھ کے صدا دیتا ہے
تھم گئی نبض مری سانس کی لے لوٹ گئی
چارہ گر چھوڑ دے بے کار دوا دیتا ہے
راگ دیپک میں سناتا ہے غزل جب انجمؔ
اپنی آواز سے وہ آگ لگا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.