سب اس کو اس کو روتے ہیں اپنی وفا کو میں
سب اس کو اس کو روتے ہیں اپنی وفا کو میں
ہر بار بھول جاتی ہوں اس کی خطا کو میں
دل میں عجیب ہوتی ہے خواہش کبھی کبھی
بکھرا دوں اس کے شانوں پہ کالی گھٹا کو میں
اس دل کے آبگینے کو توڑے نہ پھر کوئی
دانستہ یاد کرتی ہوں اس بے وفا کو میں
کھاتی ہے وہ شکست مرے حوصلے سے روز
دیتی ہوں مسکرا کے جو دعوت قضا کو میں
میری سماعتوں سے جو ٹکراتی تھی کبھی
بھولی نہیں ہوں آج تلک اس صدا کو میں
طوفاں میں ڈوب جاتی ہیں کتنی ہی کشتیاں
کیسے خدا بنا دوں کسی ناخدا کو میں
فرزانہؔ جس کا نام ہے وحشت کے شہر میں
دل سے سلام کرتی ہوں اس شاعرہ کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.