سب جانتے ہوئے بھی وہ انجان بن گیا
سب جانتے ہوئے بھی وہ انجان بن گیا
دانائیاں سمیٹ کے نادان بن گیا
یوں تو ہزاروں لوگ تھے موجود شہر میں
اس کا وجود شہر کی پہچان بن گیا
کچھ اس طرح سے سر کیا ہے میری ذات کو
میری کتاب زیست کا عنوان بن گیا
ظلم و ستم کے اس کی ذرا انتہا تو دیکھ
جو کچھ زباں سے نکلا وہ فرمان بن گیا
اب اس جہاں میں رہنا بھی ممکن نہیں رہا
آخر کو یہ بھی جنگ کا میدان بن گیا
بارود سے نہ بچ سکا وہ خود بھی اے نظرؔ
یہ کھیل اس کی موت کا سامان بن گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.