سب جو کرتے ہیں وہی کر جائیں کیا
سب جو کرتے ہیں وہی کر جائیں کیا
شہر ہی میں گھر کوئی بنوائیں کیا
دوستوں سے دشمنی کرتے نہیں
دشمنوں کو جا کے یہ سمجھائیں کیا
جیسا کل تھا آج وہ ویسا نہیں
دشت میں مجنوں سے ملنے جائیں کیا
دل میں جو بھی ہے وہ کہہ دو صاف صاف
بک رہے ہو آئیں بائیں شائیں کیا
بھولنا عادت میں شامل آپ کی
پھر انہیں باتوں کو ہم دہرائیں کیا
جتنا ہم سے ہو سکا ہم نے کیا
زندگی تو ہی بتا مر جائیں کیا
ہے محبت اور مروت چپ جو ہیں
آپ کی ہر بات کو ٹھکرائیں کیا
ہے کہاں تعبیر کی صورت کوئی
خواب ہی بس دیکھتے رہ جائیں کیا
کچھ کہو یہ چاہتے ہیں لوگ سب
تم یہ کہتے ہو کہ ہم فرمائیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.