سب کا اپنا اپنا منشا سب کی اپنی اپنی سوچ
سب کا اپنا اپنا منشا سب کی اپنی اپنی سوچ
لفظوں کی شطرنج بچھا کر میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
ایک جگہ ٹھہرے ہی نہیں ہے ہر سو اڑتی پھرتی ہے
رنگ برنگے پنکھوں والی کیسی انوکھی تتلی سوچ
تجھ سے مجھ سے کچھ امیدیں یہ الفاظ بھی رکھتے ہیں
کون پڑھے گا ان کی زباں کو کس کی ہے اتنی گہری سوچ
ہم ایسے دیوانوں کا اب ہوش میں آنا نا ممکن
اپنی تو یوںہی کٹ جائے گی اے ناصح تو اپنی سوچ
دھیان رہے ان آئینوں پہ گرد نہ جمنے پائے نسیمؔ
ذہن نظر دل صاف رکھو یہ پھر نہ رہے گی دھندلی سوچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.