سب کائنات حسن کا حاصل لئے ہوئے
سب کائنات حسن کا حاصل لئے ہوئے
بیٹھا ہوں دل میں عشق کی محفل لئے ہوئے
اک اک نظر فریبیٔ ساحل لئے ہوئے
ہر موج سامنے ہے مرا دل لئے ہوئے
سرمایۂ نشاط غم دل لئے ہوئے
ہوں یعنی کیف عشق کا حاصل لئے ہوئے
پھر کشتیٔ حیات ہے گرداب غم کے ساتھ
طوفان بے نیازیٔ ساحل لئے ہوئے
جی چاہتا ہے تھک کے کہیں بیٹھ جائیے
آغوش پائے شوق میں منزل لئے ہوئے
جب لطف ہے کہ میں بھی رہوں اپنے ہوش میں
آؤ مری نگاہ مرا دل لئے ہوئے
وہ مست و محو اپنے فروغ نشاط میں
میں مطمئن ہوں درد بھرا دل لئے ہوئے
اے قیس دید اپنے حجابوں سے ہوشیار
ہر پردۂ نگاہ ہے محمل لئے ہوئے
مجھ پر بھی کچھ کرم نگہ نیشتر نواز
میں بھی ہوں ایک درد بھرا دل لئے ہوئے
باسطؔ کسی جہت سے نہ ہو آشنا مگر
ہلکا سا اک تصور منزل لئے ہوئے
- Karvan-e-ghazal
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.