سب کاروبار نقد و نظر چھوڑنا پڑا
بکنے لگے قلم تو ہنر چھوڑنا پڑا
قربانی مانگتی تھی ہر اک شاخ بے ثمر
بسنے نہ پائے تھے کہ شجر چھوڑنا پڑا
کرنا تھا جو سفر ہمیں ہم نے نہیں کیا
بچوں کو آج اس لئے گھر چھوڑنا پڑا
آ تو گئے ہو سوچ لو جاؤ گے پھر کہاں
یہ شہر بد لحاظ اگر چھوڑنا پڑا
گھر سے چلا تھا بار ثقافت اٹھا کے میں
رستے میں تھوڑا تھوڑا مگر چھوڑنا پڑا
نفرت کے سانپ آ گئے گھر تک تو میں ظہیرؔ
اتنا ڈرا کہ خوف سفر چھوڑنا پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.