سب کے چہروں پہ شب غم کی کثافت کیا ہے
سب کے چہروں پہ شب غم کی کثافت کیا ہے
آج کے دور میں خوابوں کی حقیقت کیا ہے
آئنے ٹوٹ چکے ہیں تو زباں سے کہہ دو
کیوں چھپاتے ہو زمانے سے حماقت کیا ہے
وہ زمیں بوس ہے اس میں ہے شرارت کی نمو
عرش والوں میں مگر آج سیاست کیا ہے
درد کی تیز ہواؤں سے گزرنا ہے تمہیں
ہائے دو چار چراغوں کی رفاقت کیا ہے
جن میں احساس کی خوشبو ہی نہیں ہے مسعودؔ
ایسے اشعار سنانے کی ضرورت کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.