سب کے ہاتھوں میں آج پتھر ہے
سب کے ہاتھوں میں آج پتھر ہے
اور نشانے پہ بس مرا سر ہے
کاش آکر ذرا کوئی دیکھے
قابل دید کتنا منظر ہے
ایسی خوبی ہے جانے کیا اس میں
دیکھ لے جس کو وہ مسحر ہے
بت شکن نام جس کا ہے مشہور
اک پیمبر ہے ابن آذر ہے
اب تو جائے اماں کہیں بھی نہیں
آفتوں کا پہاڑ سر پر ہے
جل گئے دھوپ کی تمازت سے
سائباں ہے نہ کوئی چھپر ہے
جسم عریاں ہے بال بکھرے ہوئے
گھر سے باہر یہ کس کی دختر ہے
شوق سے سنگسار ہو جاؤں
جرم کوئی اگر مرے سر ہے
ہو سکے تو ذرا سمٹ جاؤ
پاؤں پھیلاؤ جتنی چادر ہے
کیوں جھکاؤں میں سر کہیں جا کر
مرے سر کے لیے ترا در ہے
جا کے مسجد میں دیکھ لے اے یاسؔ
ادنیٰ اعلیٰ وہاں برابر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.