سب خیال اس کے لیے ہیں سب سوال اس کے لیے
سب خیال اس کے لیے ہیں سب سوال اس کے لیے
رکھ دیا ہم نے حساب ماہ و سال اس کے لیے
اس کی خوشبو کے تعاقب میں نکلا آیا چمن
جھک گئی سوئے زمیں لمحے کی ڈال اس کے لیے
سرو تا خاک گیہ اپنی وفا کا سلسلہ
سر کشیدہ اس کی خاطر پائمال اس کے لیے
کیا مکاں خوردہ خلائق میں چلے اس کا خیال
تنگ ہائے شہر کچھ رستہ نکال اس کے لیے
شاخ تنہائی سے پھر نکلی بہار فصل ذات
اپنی صورت پر ہوئے ہم پھر بحال اس کے لیے
وصل کے بدلے میں کیا داغ ستارہ مانگنا
اس شب بے خانماں سے کر سوال اس کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.