سب کی آنکھیں تو کھلی ہیں دیکھتا کوئی نہیں
سب کی آنکھیں تو کھلی ہیں دیکھتا کوئی نہیں
سانس سب کی چل رہی ہے جی رہا کوئی نہیں
میں سسکنے کی صدائیں سن رہا ہوں بار بار
آپ کہتے ہیں کہ گھر میں دوسرا کوئی نہیں
زندگانی نے لیے گو امتحاں در امتحاں
زندگانی سے مجھے پھر بھی گلہ کوئی نہیں
کوئی تو آخر چلاتا ہے نظام دو جہاں
کیسے ممکن ہے خدائی ہے خدا کوئی نہیں
میری ساری کوششوں کے کاوشوں کے باوجود
میرے سارے کام بگڑے ہیں بنا کوئی نہیں
- کتاب : Ahasas ka karb (Pg. 70)
- Author : Rana ganauri
- مطبع : Dr. rana ganauri, 1560, Sector-12, Huda, Panipat (Haryana) (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.