سب کی پردہ داری سے ڈر لگتا ہے
سب کی پردہ داری سے ڈر لگتا ہے
یارو رسم یاری سے ڈر لگتا ہے
کس نے آخر رویا تیری میت پہ
کس کو آہ و زاری سے ڈر لگتا ہے
کتنا مشکل ہے اب کچھ بھی سہہ لینا
کتنا اب دشواری سے ڈر لگتا ہے
جس نے سب رشتوں کو جانچا پرکھا ہو
اس کو رشتہ داری سے ڈر لگتا ہے
مجھ کو تو اب یوں ہی سوتے رہنے دو
مجھ کو اب بیداری سے ڈر لگتا ہے
کتنے چہرے کتنے انساں رکھتے ہیں
لوگوں کی مکاری سے ڈر لگتا ہے
اپنے اندر سونا سونا پھرتا ہوں
اپنی ہی غم خواری سے ڈر لگتا ہے
پہلے بھی دل ٹوٹا ہے میرا لیکن
اب کے دل آزاری سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.