سب کو ہی اس در پر تالا دکھتا تھا
سب کو ہی اس در پر تالا دکھتا تھا
مجھ کو کوئی دوڑ کے آتا دکھتا تھا
کرتے تھے وہ دعائیں اندھے ہونے کی
پیاسوں کو زنداں سے دریا دکھتا تھا
وہ تھا ایک کنیز کے کمرے کا درپن
اس میں دیکھنے والا روتا دکھتا تھا
میں نے ان آنکھوں میں دنیا دیکھی تھی
اور دنیا کو جانے کیا کیا دکھتا تھا
اڑتا تھا جی بھر کے سویرا ہوتے ہی
اک پنچھی کو خواب میں پنجرا دکھتا تھا
لوٹی تھی وہ ایک وڈیرے کے گھر سے
اس کو ہر جھولے میں پھندا دکھتا تھا
کچھ کو دریا بوند کے جیسا تھا یاسرؔ
کچھ کو بس اک بوند میں دریا دکھتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.