سب کو مٹ جانا ہے تقویم فنا کیا دیکھوں
سب کو مٹ جانا ہے تقویم فنا کیا دیکھوں
سید نواب حیدر نقوی راہی
MORE BYسید نواب حیدر نقوی راہی
سب کو مٹ جانا ہے تقویم فنا کیا دیکھوں
زندگی کیوں نہ ترا حسن دل آرا دیکھوں
دل پر خوں کو تو مل جائے فراغ عشرت
کب تلک درد سے اس کا میں تڑپتا دیکھوں
میں کہ ہوں کشتۂ نومیدی جاوید کبھی
اپنی موہوم امیدوں کا بر آنا دیکھوں
زندگی کوئی معانی کوئی مطلب تو ہو
یہ نہ ہو قافلۂ جاں کا گزرنا دیکھوں
صبح سے شام تلک دھوپ ہی اوڑھی میں نے
کوئی دم اب تو میں بادل کا برسنا دیکھوں
یوں تو تابانیٔ دنیا پہ نظر رکتی نہیں
یہ نہ ہو چہرۂ انساں کو میں اترا دیکھوں
غرق ہو جاؤں گا اپنے میں وہ دریا میں ہوں
کب تلک راہی سمندر کا اشارا دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.