سب کچھ بس کہنے کو بھولا جاتا ہے
سب کچھ بس کہنے کو بھولا جاتا ہے
ورنہ ذہن سے کب وہ چہرہ جاتا ہے
یاد برابر آتا رہتا ہے وہ شخص
نشوں کا پیسہ بھی ضائع جاتا ہے
کچھ یوں ٹوٹ کے گرتے ہیں آنکھوں سے خواب
شیشہ بھی حیرانی میں آ جاتا ہے
اس ہنستی تصویر کو آخر کیا معلوم
اس کو دیکھ کے کتنا رویا جاتا ہے
اس درجہ خاموش رہا ہوں مدت سے
یاد نہیں ہے کیسے بولا جاتا ہے
مجھ کو عشق اور دنیا دونوں دیکھنے ہیں
ثانی کھینچ بھی لوں تو اولی جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.