سب کچھ ہے عیاں پھر بھی ہے پردہ مرے آگے
سب کچھ ہے عیاں پھر بھی ہے پردہ مرے آگے
دنیا ہے تری ایک کرشمہ مرے آگے
میں پیاس کی شدت کا فلک چوم رہی ہوں
گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے
میں خود کو لکیروں میں کہیں ڈھونڈ ہی لیتی
مٹھی وہ کبھی کھول تو دیتا مرے آگے
جس سمت بھی دیکھوں ہیں سرابوں کی صلیبیں
پھیلا ہے عجب ریت کا صحرا مرے آگے
تنقید مری ان کے گناہوں پہ نہیں تھی
آئینۂ اعمال رکھا تھا مرے آگے
ناکردہ گناہوں کی سزا پائی ہے نصرتؔ
انصاف ہوا شہر میں رسوا مرے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.