سب مداری ہیں تماشا بھی ہے کوئی کوئی
سب مداری ہیں تماشا بھی ہے کوئی کوئی
اب انہیں دیکھنے والا بھی ہے کوئی کوئی
میری خاموشی کو تنہائی سمجھنے والو
محفل دل میں تو آتا بھی ہے کوئی کوئی
سرخ مٹی میں گرے آنسو بنے ہیں موتی
خاک سے ڈھونڈھ کے لاتا بھی ہے کوئی کوئی
ہنستے ہنستے ہوئے آنسو بھی نکل آتے ہیں
روتے روتے ہوئے ہنستا بھی ہے کوئی کوئی
چھوڑ جاتا ہے تو جائے یہ ہجوم دنیا
مجمع غیر سے آیا بھی ہے کوئی کوئی
میرؔ تو میر ہے صاحب تو نہیں ہے صاحب
میرؔ کے دور میں سودا بھی ہے کوئی کوئی
تیری دنیا میں مرا ذکر رہے گا منظرؔ
صورت شعر میں دیکھا بھی ہے کوئی کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.