سب پگھل جائے تماشہ وہ ادھر کب ہوگا
سب پگھل جائے تماشہ وہ ادھر کب ہوگا
موم کے شہر سے سورج کا گزر کب ہوگا
خواب کاغذ کے سفینے ہیں بچائیں کیسے
ختم اس آگ کے دریا کا سفر کب ہوگا
جس کا نقشہ ہے مرے ذہن میں اک مدت سے
گھر وہ تعمیر سے پہلے ہی کھنڈر کب ہوگا
میرے کھوئے ہوئے محور پہ جو پہنچائے مجھے
اب لہو میں مرے پیدا وہ بھنور کب ہوگا
سبز رکھا ہے جسے میں نے لہو دے کے قمرؔ
مہرباں دھوپ میں آخر وہ شجر کب ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.