سب پرانا ہے پھر نیا کیا ہے
سب پرانا ہے پھر نیا کیا ہے
بس یہ دیکھیں کہ کام کا کیا ہے
صرف جلنے کی آ رہی ہے بو
یہ تو جانیں کہ جل رہا کیا ہے
اک عجب بے حسی میں سمٹی ہے
اپنی دنیا تجھے ہوا کیا ہے
طے کیا ہم نے اک طویل سفر
ابتدا ہے یہ انتہا کیا ہے
ہر کوئی ڈھونڈھتا ہی پھرتا ہے
سب کا دنیا میں کھو گیا کیا ہے
کام کیجے تو بات بنتی ہے
نام ہوتا ہے نام کا کیا ہے
آسماں کہہ رہا ہے اپنی بات
اے زمیں تیرا تجربہ کیا ہے
میری دنیا تجھے خبر بھی ہے
اہل دل کا مطالبہ کیا ہے
کتنی صدیوں سے سہہ رہی ہے عذاب
ہر نئی نسل کی خطا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.