سب سمجھتے ہیں کہ فنکار نشے میں دھت ہے
سب سمجھتے ہیں کہ فنکار نشے میں دھت ہے
جو نبھانا ہے وہ کردار نشے میں دھت ہے
ہم کو ہر روز دئے جاتے ہیں جیسے بھاشن
صاف لگتا ہے کہ سردار نشے میں دھت ہے
میں نے تھاما ہے اسے اپنے سہارے کے لئے
لوگ سمجھے ہیں کہ دیوار نشے میں دھت ہے
پارسائی تری رخصت کی گھڑی آ پہنچی
چاندنی شب ہے مرا یار نشے میں دھت ہے
دیکھنا یہ ہے کہ پل پار کرے گا کیسے
ایک جنت کا طلب گار نشے میں دھت ہے
عشق زادی کو میں بیچوں گا ملن کے سپنے
باغ ہے سبز خریدار نشے میں دھت ہے
اس کو بچپن سے فقط درد ملا ہے سب سے
وہ جو دن رات لگاتار نشے میں دھت ہے
پوچھتے ہیں یہ لڑھکتے ہوئے پتھر ساجدؔ
بات پھیلی ہے کہ کہسار نشے میں دھت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.