سب سے پہلے تو عرض مطلع ہے
سب سے پہلے تو عرض مطلع ہے
یوں سمجھئے کہ اس کا جلوہ ہے
آئینہ جھوٹ بولنے کے لیے
سو بہانے تلاش کرتا ہے
زندہ رکھے گی شاعری مجھ کو
کون کہتا ہے اس میں گھاٹا ہے
دل شاعر بھی ہے پھسڈی ہی
حسن کے پیچھے پیچھے رہتا ہے
سچ زمینی کہ آسمانی ہو
وہ بدن زندہ استعارہ ہے
کوئی اچھا سا شعر ہو جائے
پھر تو برسوں خموش رہنا ہے
اپنے بارے میں سوچنے کے لیے
دور سے چاند کا اشارہ ہے
چھو کے ملبوس یار ہے گزری
موڈ بگڑا ہوا صبا کا ہے
- کتاب : pabarhana(poetry) (Pg. 36)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.